Assignment No.3 AIOU 241

بیع صرف کی تعریف کریںاور اس کے احکام تحریر کریں مزید معاشرے میں موجوداس کی بعض صورتوں کی نشاندہی کریں

:بیع کی تعریف

بیع کسی مال یا ممتلک کو دوسرے شخص کو معاوضہ میں ترسیل کرنے کا عمل ہے۔ یہ ایک قانونی عقد ہوتا ہے جس میں دو طرفوں کے مابین مال یا ممتلک کی خرید و فروخت کا اتفاق ہوتا ہے۔

:بیع کے احکام

آزادی: بیع ایک آزاد عمل ہے جس میں دو طرفے خود بخود اتفاق کرتے ہیں۔ کوئی طرف دوسری طرف کو مجبور نہیں کر سکتا کہ وہ کسی چیز کو خرید یا فروخت کرے۔

رضاکاری: بیع کے لئے دونوں طرفوں کی رضاکاری ضروری ہے۔ اگر کسی شخص کو خریدنے یا فروخت کرنے کے لئے مجبور کیا جائے یا دھوکا دیا جائے تو وہ بیع باطل ہوتا ہے۔

ایجاب و قبول: بیع کو مکمل کرنے کے لئے دونوں طرفوں کے درمیان ایجاب و قبول کا موجود ہونا ضروری ہے۔ دوسرے شخص کو معاوضہ کی پیشکش کرنے کے بعد، دوسری طرف کو اس پیشکش کو قبول کرنا ہوگا تاکہ بیع مکمل ہو سکے۔

شرعی حدود: اسلامی شریعت میں بیع کے احکام مشروطات پر مبنی ہیں جو حرام، مکروہ، یا ممنوع ہوسکتی ہیں۔ مثلاً، ربا، جعلی بیع، گمراہ کن بیع، وغیرہ۔ شرعی حدود کو یقینی بنانا بیع کے لئے ضروری ہے۔

:مزید معاشرتی صورتوں کی نشاندہی

بے اختیار بیع: جب کسی شخص کو زبردستی مال کو خریدنے یا فروخت کرنے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ عادلہ اور انصاف کے بغیر بیع کا مثال ہے۔

جعلی بیع: جب کوئی شخص کسی مال کو فروخت کرتا ہے جو اصلیت میں غیر حقیقی ہوتا ہے۔ یہ غیر اخلاقی اور غیر شرعی ہوتا ہے۔

دھوکہ دہی: جب کسی شخص کو بیع کے لئے جھوٹا وعدہ کیا جاتا ہے یا وعدہ پورا نہیں کیا جاتا ہے۔ یہ ایک غیر اخلاقی عمل ہے اور انصاف کے متعلق دشمنانہ ہوتا ہے۔

قاصرانہ بیع: جب قاصر بچوں کو غیر قانونی طریقے سے مال کو خرید یا فروخت کرنے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ غیر اخلاقی اور غیر شرعی عمل ہوتا ہے۔

یہ صورتوں میں، بیع منسوخ یا باطل ہوسکتا ہے اور سماجی انصاف کے لئے ضروری ہے کہ ان کی نشاندہی کی جائے اور ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔

الحجر کی لغوی و اصطلاحی تعریف کریںاور مالی معاملات کے کرنے سے منع کرنےکے متعلق اسباب اور احکام پر جامع نوٹ لکھیں

:الحجر کی لغوی تعریف

الحجر لغوی طور پر مالی معاملات کے انجام دینے کو منع کرنے کی عملی تشریع ہے۔ اس کے تحت، خرید و فروخت، ادائیگی، قرضہ لینا یا دینا، سود لینا یا دینا، وغیرہ جیسے مالی معاملات کی اجازت نہیں ہوتی۔

:الحجر کی اصطلاحی تعریف

الحجر اصطلاحی طور پر اسلامی فقہ میں استعمال ہوتی ہے جب معاملات کے خصوصی احکام کو سنگین تشدد کے ساتھ مانا جائے۔ یہ غیر شرعی مالی معاملات کی تشریعی پابندی کا ایک طریقہ ہے۔

:مالی معاملات کے کرنے سے منع کرنے کے متعلق اسباب

ربا (سود): سود لینے یا دینے کو شرعی طور پر منع کیا گیا ہے۔ ربا کے عمل میں مالی مفاد کی بحالی کی بجائے ظلم اور زیادتی کا جزبہ ہوتا ہے۔

جعلی بیع: جعلی بیع، جہاں مال کی حقیقت غیر معلوم ہوتی ہے یا مال کی کمی کی گروہیں کھڑی کی جاتی ہیں، منع کیا گیا ہے۔ اس سے معاملات کے انصافیہ پر خطرہ بڑھتا ہے۔

غمراہ کن بیع: ایسے بیع کو منع کیا گیا ہے جہاں خریدار کو چیز کی حقیقت کے بارے میں معلومات نہیں دی جاتی یا اسے چھپا دیا جاتا ہے۔

مالکیت کے نقصان کا خدشہ: جب معاملات مالکیت کے نقصان کا باعث بنتی ہیں، مثلاً چوری یا غصبہ کے عملات، تو ایسے معاملات کو منع کیا جاتا ہے۔

:الحجر کے احکام

الحجر کی تشریعی پابندی: الحجر کی تشریعی پابندی کی بنا پر، منع کردہ معاملات کو کسی بھی صورت میں انجام نہیں دیا جانا چاہئے۔

منع کے سنگین احکام: الحجر کے احکام سنگین ہوتے ہیں اور ان کا عملی اطلاق عادلیت، اخلاقیت اور معاشرتی تعاملات کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جانا چاہئے۔

صلاحیت الحجر: الحجر کے احکام صرف شرعی حکامت کے حوالے سے ہیں، جبکہ معاشرتی اصول اور قوانین کو بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے۔

الحجر کی تعدیل: اسلامی فقہ میں الحجر کی تعدیل کی بھی تشریعی مجازات ہوسکتی ہے، جہاں منع کی حدود کو معاشرتی اور مالی ضروریات کے مطابق قابل تعدیل قرار دیا جائے۔

اقرار معلوم اور اقرا مجہول کی وضاحت کریںاور اقرار سے ثابت شدہ حقوق پر قدوری کی روشنی میں مفصل نوٹ تحریر کریں

:اقرار معلوم (Explicit Declaration)

اقرار معلوم اس صورت استعمال ہوتا ہے جب کسی شخص کو اپنے حقوق یا واجبات کا اقرار کرنا ہوتا ہے اور وہ اپنے الفاظ کی مدد سے صاف طور پر اپنی مرضی کا اظہار کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، جب کوئی شخص کسی عقدے کو ماننے یا کسی وصیتنامے کو قبول کرنے کا اقرار کرتا ہے۔ اقرار معلوم کی وضاحت کرنے والے الفاظ واضح ہوتے ہیں اور ان کا مطلب صاف طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔

:اقرا مجہول (Implied Declaration)

اقرا مجہول وہ اقرار ہوتا ہے جس کا ظاہری طور پر اظہار نہیں کیا گیا ہوتا، لیکن اس کے ضمنی طور پر کسی حالات یا عمل کے ذریعے اقرار کی نشاندہی کی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، جب کسی شخص کی اعمال یا بیانات سے اس کی مرضی یا رضاکاری کا اظہار ہوتا ہے، اس کو اقرا مجہول کہا جاتا ہے۔

:اقرار سے ثابت شدہ حقوق پر قدوری

اقرار کی روشنی میں، اقرار سے ثابت شدہ حقوق اسلامی فقہ کے حوالے سے اہمیت رکھتے ہیں۔ جب کوئی شخص اپنے حقوق کا اقرار کرتا ہے، تو اس کے ذریعے وہ اپنی مرضی اور رضاکاری کو ظاہر کرتا ہے۔ اسلامی فقہ میں، اقرار سے ثابت شدہ حقوق میں شامل ہیں

ملکیت کا حق: جب کسی شخص کو کوئی چیز ملکیت کے طور پر حاصل ہوتی ہے اور اس کی حقیقتی ملکیت کا اقرار کیا جاتا ہے۔

عقدے کے حقوق: جب کسی شخص کو کوئی عقدہ منعقد کرتے وقت اس کی مرضی کا اقرار کیا جاتا ہے اور عقدے کے تمام شرائط کو پورا کرنے کا حق ملتا ہے۔

وصیتنامے کے حقوق: جب کوئی شخص اپنی وصیتنامے میں اپنی مرضی کو ظاہر کرتے ہوئے اپنے جائیداد کی تقسیم کے اقرار کا اظہار کرتا ہے۔

وراثت کے حقوق: جب کسی شخص کو اس کی وراثتی حقوق کا اقرار کیا جاتا ہے اور وہ میراثی جائیداد یا مال کے مستحق بنتا ہے۔

اقرار سے ثابت شدہ حقوق، افراد کو ان کے مرضی کے مطابق مالکیت، وراثت یا عقدے کے حقوق کا استمتاع کرنے کا حق دیتے ہیں اور ان کے لئے اقرار ایک ضروری عنصر ہوتا ہے۔

شرکۃ الصنائع اور شرکۃ الوجوہ کی تعریف کریں اور ان دونوں کے احکام پر قدوری کی روشنی میں علیحدہ علیحدہ نوٹ تحریر کریں

:شرکة الصنائع

شرکة الصنائع کا مطلب ہے “کاروباروں کی شرکت” یا “صنعتوں کی شراکت”۔ یہ وہ شرکت ہوتی ہے جس میں دو یا اس سے زیادہ افراد مل کر ایک مشترکہ کاروبار کے لئے ملتے ہیں۔ اس شراکت کے تحت، حصص یا سهام تقسیم کیے جاتے ہیں اور منافع اور ضروری امور کو مشترکہ طور پر منظم کیا جاتا ہے۔

:شرکة الوجوہ

شرکة الوجوہ کا مطلب ہے “وجوہ کی شرکت” یا “مالی یا دیگر وجوہات کی شراکت”۔ یہ وہ شرکت ہوتی ہے جس میں دو یا اس سے زیادہ افراد مل کر ایک مشترکہ کاروبار کے لئے ملتے ہیں، لیکن ان میں صرف ایک یا چند افراد کا سرمایہ شریک ہوتا ہے جبکہ باقی شراکت داروں کا صرف وجوہ یا دیگر معیاری معیار پورا کرنے والے وجوہات ہوتے ہیں۔

:شرکة الصنائع کے احکام

شرکة الصنائع کو معاشرتی اور مالی ضوابط کے تحت قانونی شکل دینا ضروری ہوتا ہے۔

حصص یا سهام کی تقسیم میں عادلیت اور انصاف کا خیال رکھا جانا چاہیے۔

منافع اور خسارے کو مشترکہ طور پر منظم کیا جانا چاہیے۔

شراکت داروں کے ذمہ داریوں اور حقوق کو واضح کیا جانا چاہیے۔

انتخاب شدہ افراد کو مدیران کے طور پر منتخب کیا جانا چاہیے جو شرکت کے مفاد کی حفاظت کریں

:شرکة الوجوہ کے احکام

شرکة الوجوہ کو معاشرتی اور مالی ضوابط کے تحت قانونی شکل دینا ضروری ہوتا ہے۔

وجوہ کے حقوق اور ذمہ داریوں کو واضح کیا جانا چاہیے۔

سرمایہ شراکت داروں کو ان کے سرمایہ کے مطابق منافع دی جانی چاہیے۔

باقی شراکت داروں کو ان کے وجوہ کے مطابق منافع دی جانی چاہیے۔

سرمایہ داروں کا وجوہ کے ساتھ حاصل کردہ منفعت پر حق ہوتا ہے

:شرکة الصنائع کی اہمیت

شرکة الصنائع افراد کو مشترکہ کاروبار کے تجربات، منافع اور خساروں کا حصہ بننے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

مشترکہ سرمایہ کے ذریعے، شرکة الصنائع افراد کو بڑے منافع حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

ایک ہی مقصد کے تحت جمع ہونے سے، انفرادی قدرتیں متحد کی جاتی ہیں اور مشترکہ کاروبار کو مضبوطی حاصل ہوتی ہے

:شرکة الوجوہ کی اہمیت

شرکة الوجوہ کی بنیاد پر افراد کو اپنے مالی منافع کو بڑھانے کا موقع ملتا ہے۔

وجوہات کے تحت، زیادہ افراد کو کاروبار کے حصے میں شامل کیا جا سکتا ہے اور ان کی توانائی کو بڑھایا جا سکتا ہے۔

مالی یا دیگر وجوہات کی شراکت سے، بڑے منافع حاصل کیے جا سکتے ہیں جو اکٹھے کاروبار کے زیادہ رقم کے لئے ممکن نہ ہوتے ہوں

:اقرار سے ثابت شدہ حقوق پر قدوری

اقرار سے ثابت شدہ حقوق افراد کو ان کی مرضی کے مطابق مالکیت، وراثت یا عقدے کے حقوق کا استمتاع کرنے کا حق دیتے ہیں۔ اقرار ہماری قانونی نظام میں اہمیت رکھتا ہے اور اس کا تحفظ ضروری ہے۔ اقرار کے ذریعے، افراد کو ان کے حقوق کا حفاظت کرنے کا موقع ملتا ہے اور ان کے قانونی دعویٰ کو مزید مضبوط بناتا ہے۔ اقرار سے ثابت شدہ حقوق قانونی عملوں اور حکمروں کے تحت حفاظت کے مستحق ہوتے ہیں۔

حوالہ، محیل، محتال علیہ کی وضاحت کریں اور حوالہ کے اہم احکام قلمبند کریں

:حوالہ

حوالہ ایک قانونی مفہوم ہے جو کسی دستاویز یا مستند کی رجوعی یا حوالہ کرنے کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ دستاویز، مستند یا اطلاعات کا مرجع ہوتا ہے جو دوسرے مستند میں استعمال ہو سکتا ہے یا کسی سابقہ بیان، فتویٰ یا کارروائی کو تصدیق کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ حوالہ کو عموماً مستند کے آخر میں ذکر کیا جاتا ہے اور اس میں رجوع کی جانے والی دستاویز یا مستند کا تفصیلی حوالہ دیا جاتا ہے۔

:محیل

محیل ایک قانونی مصطلح ہے جو ایک شخص کو کسی دوسرے شخص کی حوالہ کرتا ہے۔ یہ معمولاً قانونی کیسوں یا مقدمات میں استعمال ہوتا ہے جب کوئی شخص مقدمہ درج کرتا ہے اور اس کا حل یا فیصلہ کرنے کے لئے کسی اور اختیار دیتا ہے۔ محیل کرنے والا شخص ذمہ دار ہوتا ہے کہ وہ مقدمہ کو پیش کرے اور اس کے حل یا فیصلہ کو منظور کرے یا مسترد کرے۔

:محتال علیہ

محتال علیہ ایک قانونی مفہوم ہے جو کسی شخص کو کسی دوسرے شخص کے خلاف اقدام کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ یہ معمولاً قانونی کیسوں میں استعمال ہوتا ہے جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے خلاف دعویٰ درج کرتا ہے اور اس کو مقدمے کے حل یا فیصلہ کرنے کے لئے قانونی عمل کا حق دیتا ہے۔ محتال علیہ کرنے والا شخص ملزم ہوتا ہے کہ وہ مقدمے کو جواب دے اور قانونی عمل کو مکمل کرے۔

:حوالہ کے اہم احکام

حوالہ کرنے والا شخص وہ تمام معلومات اور تفصیلات فراہم کرنا چاہیے جو مستند کے حوالے سے درخواست کرنے والے کو درکار ہوتی ہیں۔

حوالہ دینے والا شخص مستند کی صحت، درستگی اور اصالت کی تصدیق کرنے کے لئے ضروری تحقیقات کرے۔

حوالہ کرنے والا شخص دوسرے مستند یا معلومات کا معتبر استعمال کرے اور غلط معلومات کی منتشری سے بچنے کی کوشش کرے۔

حوالہ کرنے والا شخص دوسرے مستند کو اصل رکھے اور اس کا تحفظ کرے تاکہ بعد میں رجوع کرنے کے لئے دستیاب ہو

:محیل کے اہم احکام

محیل کرنے والا شخص مقدمے کو درست اور مکمل طور پر پیش کرنا چاہیے۔

محیل کرنے والا شخص مقدمے کو مناسب کاروائی کیلئے درست عدالت یا اختیار دینے والی ادارہ کو رجوع کرنا چاہیے۔

محیل کرنے والا شخص مقدمے کو قانونی معیارات اور ضوابط کے مطابق تیار کرنا چاہیے۔

محیل کرنے والا شخص مقدمے کے سبوتوں کو جمع کرنا چاہیے اور ان کو مکمل اور مناسب ترتیب دینا چاہیے

:محتال علیہ کے اہم احکام

محتال علیہ کرنے والا شخص دعویٰ کو جواب دینے کے لئے مستند اور درست دلائل فراہم کرنا چاہیے۔

محتال علیہ کرنے والا شخص قانونی عملوں کے تحت قیدیوں کو جمع کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانا چاہیے۔

محتال علیہ کرنے والا شخص اپنے حجج کو قوانین اور قواعد کے تحت تشدد سے پیش کرنا چاہیے۔

محتال علیہ کرنے والا شخص مقدمے کو مناسب عدالت یا اختیار دینے والی ادارہ کو رجوع کرنا چاہیے

You may also read…

AIOU Matric Solved Assignments

Bachelor (BA/B.Com) Aiou Solved Assignment

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *