AIOU Solved Assignment No.2 AIOU 206 Matric 2024
Class | Matric |
Course Code | 206 (کنبے کی صحت اور دیکھ بھال) |
Assignment No. | 03 |
Semester | Spring 2023 |
Last Date | 17-07-2023 |
مندرجہ ذیل جملوں میں سے درست اور غلط کی نشاندہی کریں
یہ غلط ہے | پیدائش کے بعد بچے کی رنگت نیلگوں تو اس کا مطلب ہےکہ بچہ خون کی کمی کا شکار ہے | 1 | |
یہ صحیح ہے | نو زائیدہ کو قبض کی شکایت ہے تو اسے کسٹرائیل پلائیں | 2 | |
یہ غلط ہے | ابتدائی دنوں میں بچے کی نال پر پاوڈر ڈالنا نقصان دے ہوتا ہے | 3 | |
یہ صحیح ہے | ماں کا دودھ بچے میں احساس محبت پیدا کرتا ہے | 4 | |
یہ غلط ہے | بچے کے لیے اوپر کا دودھ کیا صحت مند ہوتا ہے | 5 | |
یہ غلط ہے | بچے کو بوتل اور نپل سے دودھ پلانے کی نسبت پیالے اور چمچ سے پلانا زیادہ صاف ہوتا ہے | 6 | |
یہ صحیح ہے | حیاتین خون میں سرخ خلیوں کے لیے ضروری ہے | 7 | |
یہ صحیح ہے | حیاتین ہڈیوں کی نشو نما کے لیے ضروری ہے | 8 | |
یہ غلط ہے | معدنیات جسم کو توانائی فراہم نہیں کرتے | 9 | |
یہ غلط ہے | آیوڈین حاصل کرنے کے بہترین ذرائع سوڈیم کلورائیڈ ہیں | 10 |
مندجہ ذیل سوالوں کے جواب مختصرا لکھیں ہر سوال کے چار نمبر ہیں
اوپر کا دودھ پلانے کا طریقہ مختصرا لکھیں
اوپر کا دودھ پلانے کا مختصر طریقہ درج ذیل ہے
۔
ایک پیالہ لیں اور اس میں گرم پانی ڈالیں۔
اب اوپر کا دودھ والی بوتل یا نپل کو گرم پانی میں رکھیں۔
کچھ وقت تک رکھیں تاکہ دودھ گرم ہوسکے۔ آپ دودھ کی گرمی کو اپنی ہاتھ کی معیار سے ٹھیک کرسکتے ہیں۔
جب دودھ گرم ہو جائے، اوپر کی بوتل یا نپل کو پانی سے نکالیں اور خشک کریں۔
اب دودھ کو اوپر کی بوتل یا نپل میں ڈالیں۔
دودھ کو چھوٹی چھوٹی دانے بندوں کی مدد سے بچے کے منہ میں ڈالیں۔ آپ اس کو ہلاتے ہوئے یا بچے کی منہ کے قریب لے جاسکتے ہیں تاکہ بچہ دودھ چوس سکے۔
بچے کو چھوٹی چھوٹی رکاوٹوں کے بعد دودھ پلاتے رہیں تاکہ بچہ مناسب مقدار میں دودھ پی سکے۔
پیالے میں دودھ بہت زیادہ ٹھنڈا نہ ہونے دیں۔ اگر ضرورت ہو تو بچے کے لئے دودھ گرم کریں۔
یاد رہے کہ ہر بچے کی پسند اور ضروریات مختلف ہوسکتی ہیں، لہٰذا بہتر ہوگا کہ بچے کی پسند اور صحتی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایک ماہر پیدائش سے راہنمائی لیں۔
نوزائیدہ کے لیے صفائی کی اہمیت بیان کریں
نوزائیدہ کے لیے صفائی بہت اہم ہوتی ہے۔ یہاں چند اہم وجوہات بیان کی جائیں گی
صحت اور تندرستی: نوزائیدہ بچوں کا جسم نہایت حساس ہوتا ہے۔ ان کے جسم میں موجود زیرگرم ہونے والے نظام کو صفا کرنا ان کی صحت اور تندرستی کے لئے ضروری ہوتا ہے۔
جلد کی نرمی: نوزائیدہ کے جلد بہت نرم اور سانولی ہوتی ہے۔ اس کے لئے، صفائی کا استعمال ان کی جلد کو صحتمند، چمکدار اور نرم رکھتا ہے۔
نظافت اور ہائجین: نوزائیدہ کے لئے نظافت بہت اہم ہوتی ہے۔ ان کے اجسام کو نظیف رکھنا ان کی صحت کے لئے اہم ہے اور بیماریوں کو پھیلنے سے روکتا ہے۔
احساسِ محبت: نوزائیدہ کو صفائی کرنا بھی احساسِ محبت کا اظہار ہوتا ہے۔ بچے کو صاف ستھرا محیط محسوس کرنا اور خوبصورت محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
یہاں یاد رہے کہ نوزائیدہ کی صفائی میں مناسب طریقہ کار کا استعمال کیا جائے۔ ماہرِ امور نوزائیدگی سے متعلق راہنمائی کر سکتے ہیں تاکہ صفائی کے فعالیتوں میں کوئی خطرہ نہ ہوں
پیدائش کے بعدنوزائیدہ کا رفع حاجت کا کس قسم کا ہونا چاہئے
پیدائش کے بعد نوزائیدہ کے رفعِ حاجت کے لئے درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہئے
نظافت: نظافت کا خیال رکھنا بہت اہم ہے۔ نوزائیدہ کو ٹھنڈے صابن اور پانی سے دھونا چاہئے۔ اس کے بعد ان کو پوشاک سے صاف کریں اور تازہ کپڑے پہنائیں۔
رفتار: نوزائیدہ کو فوراً تازہ لہریوں والے پمپرز یا لینرز پہنانے چاہئے جو ان کے رفتار کو قابو میں رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ، نوزائیدہ کو جلدی جلدی پاک کریں تاکہ وہ خشک نہ ہوں۔
تھنکن: نوزائیدہ کو تھنکن کے لئے مطمئن بنائیں۔ تھنکن ان کے سکڑاوٹی ٹھوس پٹھوں کی تحریک کو قابو میں رکھتی ہے۔ اس کے لئے، ان کو مخصوص تھنکن والی لینرز یا پمپرز پہنا سکتے ہیں۔
سرما: نوزائیدہ کو سرد موسم میں سرمائی لہریں والے کپڑے پہنانے چاہئے تاکہ ان کا جسم ٹھنڈے حالات سے بچ سکے۔
خواب: نوزائیدہ کو آرام دینے کے لئے مریضی کی تشویشوں سے دور رکھیں۔ ان کو ٹھنڈی اور خاموش محیط میں سونا چاہئے تاکہ وہ آرام سے
متوازن غذا سے کیا مراد ہے
متوازن غذا سے مراد ایک ایسا خوراکی روزانہ کا انتظام ہے جو آپ کو تمام ضروری غذائی عناصر فراہم کرتا ہے۔ یہ غذا ایک متوازن تناسب میں پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، فائبر، وٹامنز، مکرونیوٹریئنٹس، معدنیات اور پانی فراہم کرتی ہے۔
متوازن غذا کا تعین کرتے وقت درج ذیل عناصر کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
پروٹین: لیمپ، مرغی، مچھلی، دالیں، مناسب نمکین پنیر، دودھ، انڈے وغیرہ۔
کاربوہائیڈریٹس: روٹی، چاول، آٹا، پتوں کی سبزیاں، پاستا، سوجی، آٹے کی ٹکیاں وغیرہ۔
فائبر: سبزیاں، فروٹس، دالیں، برگر، بیکڈ بینز، گرم پھل وغیرہ۔
وٹامنز اور معدنیات: سبزیاں، پھل، مٹر، پلٹھ، گھی، پھلوں کی چٹنیاں وغیرہ۔
متوازن غذا کھانے سے آپ کو طاقت بڑھتی ہے، امن و امان محسوس ہوتا ہے، صحتمند رہتے ہیں اور امراض سے بچاؤ ہوتا ہے۔ ضروری ہے کہ غذائی اقدار کو تعین کرتے وقت اپنے احتیاجات اور صحت کو مدنظر رکھیں اور ایک متوازن روزانہ کا نیا برنامہ تیار کریں۔ اگر آپ متوازن غذا استعمال
حرارہ سے کیا مراد ہے
حرارہ سے مراد ایک مادہ یا جسم کی درجہ حرارت یا حراری توانائی کا حامل ہونا ہے۔ یہ ایک تجرباتی مقیاس ہے جو بتاتا ہے کہ کسی جسم کتنی گرمی یا سردی رکھتا ہے۔ عموماً، حرارت درجہ حرارت کی صورت میں ناپی جاتی ہے، جس کا اکائی سانسٹی گریڈ ہوتی ہے
حرارت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ وہ بہت سارے عملوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ مثلاً، حرارت جسموں کو گرم کرتی یا سرد کرتی ہے، رتبے کو تبدیل کرتی ہے، مادوں کی حالت کو تبدیل کرتی ہے، برقی ادوار کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہے، اور بہت سے دیگر فعالیات میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ حرارت کا درجہ بڑھانے یا کم کرنے کا عمل حرارت تنظیم کا اہم جزو ہے جس سے جسموں کو درست حرارت محیط میں قابو رکھا جا سکتا ہے
مندرجہ ذیل سوالوں کے جواب مفصل لکھیں۔
ماں کو اپنا دودھ نوزائیدہ کو کس طرح اور کتنے وقفے سے پلانا چاہئیے ؟
نوزائیدہ کو ماں کا دودھ پلانے کا طریقہ اور تعداد مختلف ہو سکتی ہے، اور اس پر کئی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں مثلاً نوزائیدہ کی عمر، صحتی حالت، ماں کی صحت و حالت، ہر روز کے معیاری کام کا طور پر نوزائیدہ کو برداشت کرنے کی قابلیت، وغیرہ۔
عموماً، نوزائیدہ کو ماں کا دودھ پہلے 6 ماہوں تک مکمل طور پر پلایا جاتا ہے۔ لیکن بعد ازاں بچے کے لئے صحتمند تھوک دودھ مہیا کرنا بہت اہم ہوتا ہے۔ معمولاً، طبیب یا پیدائشی ماہر کو بچے کو کبھی بھی تنگ کرنے سے پہلے مشورہ لینا چاہئیے۔
علاوہ ازاں، بچے کو ماں کا دودھ کم سے کم 6 مہینوں تک 2-3 گھنٹے کے وقفوں پر پلایا جاتا ہے۔ بعد میں، نوزائیدہ کے پیدائشی ڈائٹیشن کے مطابق ہر بچے کے لئے الگ الگ ہوتی ہے۔ عموماً، بچوں کو کم از کم 6-8 بار دودھ پلایا جاتا ہے۔ لیکن پیدائشی ماہر کو بچے کی ضروریات اور صحت کے متعلق مشورہ لینا چاہئیے تاکہ بچے کو مناسب مقدار میں دودھ فراہم کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ ہر بچے کی ضروریات مختلف ہو سکتی ہیں، اور اس کی خواہشات اور صحتی حالت بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ بہتر ہوتا ہے کہ طبیب یا پیدائشی ماہر کی رہنمائی لی جائے تاکہ نوزائیدہ کو مناسب دودھ کی مقدار فراہم کی جا سکے۔
دودھ پلانے والی ماں کی غذا کس قسم کی ہونی چاہئیے؟ دودھ پلانے والی ماں کی غذا کے متعلق کون کون سے غلط تو ہمات پائے جاتے ہیں؟ تحریر کریں
دودھ پلانے والی ماں کی غذا کا انتخاب اہم ہوتا ہے تاکہ وہ اپنے بچے کو صحتمند اور متوازن غذا فراہم کر سکے۔ درج ذیل غلط فہمیوں سے بچنے کیلئے درست معلومات مندرجہ ذیل ہیں:
غلط فہمی: زیادہ دودھ پینے سے زیادہ دودھ بنائیں گی. حقیقت: زیادہ دودھ پینے سے دودھ کی مقدار بڑھنے کے بجائے، ماں کی صحت پر برا اثر ہوسکتا ہے۔ ماں کو مناسب حد تک دودھ پینا چاہئے جو اس کی صحت کے لحاظ سے مناسب ہوتا ہو۔
غلط فہمی: صرف گاڑھا دودھ فائدہ مند ہوتا ہے. حقیقت: دودھ کی گاڑھائی یا پتلاپن اس کی قیمت پر اثر نہیں ڈالتی۔ دودھ کی کمیت، معیار اور صحت مند ہونا ضروری ہے، نا کہ صرف گاڑھائی کی بنا پر۔
غلط فہمی: سبزیوں اور پھلوں کا استعمال دودھ کی مقدار کم کرتا ہے. حقیقت: سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بالکل مناسب ہے کیونکہ وہ ضروری معدنیات اور وٹامنز فراہم کرتے ہیں جو دودھ کے ذریعے بچے کو پہنچتے ہیں۔
غلط فہمی: ماں کو تمام خوراک مستعمل کرنی چاہئے. حقیقت: ماں کو خود کی صحت کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ وہ مناسب غذائیں استعمال کریں جو اس کی صحت و صحبت کے لحاظ سے مناسب ہوں۔
ماں کو اپنی دودھ پلانے سے پہلے اپنے طبیب یا پیدائشی ماہر کی رہنمائی لینی چاہئیے۔ وہ ماں کی صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب غذائیں بتائیں گے جو بچے کو صحتمند دودھ مہیا کرنے میں مددگار ہوں گی۔
بچے کو اگر کسی مجبوری کے باعث اوپر کا دودھ پلانا ہو تو کون سا دودھ پلانا چاہیے اور پلانے کے طریقوں پر بھی بحث کریں۔
اگر کسی مجبوری کی وجہ سے بچے کو اوپر کا دودھ پلانا ہو، تو غذائیت سے متوازن اور مناسب دودھ استعمال کرنا ضروری ہے۔ یہاں کچھ معیاری اختیارات پیش کیے جاتے ہیں
ماں کا دودھ: اگر ممکن ہو تو ماں کا دودھ بچے کو پلائیں کیونکہ یہ بچے کی صحت اور تربیت کے لحاظ سے بہترین غذا ہوتا ہے۔
صنعتی دودھ: اگر ماں کا دودھ غیرممکن ہو یا ناممکن ہو، تو معیاری صنعتی دودھ استعمال کریں۔ اپنے علاج کرنے والے طبیب سے صحیح برانڈ کے متعلق مشورہ لیں۔
خون سے تیار کردہ دودھ: کچھ مواقع پر خون سے تیار کردہ دودھ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دودھ نادرست صورتحالوں میں، مثلاً بچے کی ضعیفی یا بیماریوں کی صورت میں، بچے کو قوت دیتا ہے۔ تاہم اسے صرف اسٹور سے یا ماہر طبیب کی رہنمائی سے حاصل کریں۔
دودھ کو پلانے کے طریقے بھی مدنظر رکھنے ضروری ہیں۔ یہاں کچھ ضروری نکات شامل ہیں:
سٹرلائزڈ دودھ: دودھ کو پکڑتا رکھنے کے لئے اس کو سٹرلائزڈ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ سٹرلائزیشن کے لئے طبیب یا صحت کی نگرانی والے کے ہدایات کا پابند رہیں۔
ممسکہ وسائل: دودھ کو مناسب پیالوں، بوتلوں یا نپلز میں چھانکے پلائیں۔ یہ ایسی وسائل ہیں جو صفائی اور ہیجان کو روکتی ہیں۔
صحت کی نگرانی: اطمینان بخش طریقے سے دودھ کو گرم کریں، تاکہ بچہ اچھی طرح پی سکے۔ اسے آہستہ آہستہ پلائیں اور بچے کو برامد کرتے رہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ دودھ پلانے کے متعلق اپنے علاج کرنے والے طبیب کی رہنمائی کو توجہ سے پیروی کریں۔ وہ بچے کی خصوصیات اور صحتی حال کو درنظر رکھ کر آپ کو بہترین مشورے دیں گے۔
جسم میں چکنائی میں حل پذیر اور پانی میں حل پذیر حیاتین کی کم کی وجہ سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟ مفصل تحریر کریں۔
جسم میں چکنائی میں حل پذیر اور پانی میں حل پذیر حیاتین کی کمی سے کئی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ حیاتی اجزاء جسم کے لئے ضروری ہوتے ہیں اور ان کی کمی مناسب صحتی حال کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ چکنائی میں حل پذیر حیاتین میں عموماً وٹامن ای، وٹامن د، وٹامن ک، وٹامن ایچ، اور املاح کا کمی کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔
وٹامن ای کی کمی جسم میں نقصان دہ ثابت ہوتی ہے، یہ جسم کے مزید تندرست رہنے اور امیونٹی سسٹم کو مضبوط رکھنے کے لئے ضروری ہے۔ وٹامن د کی کمی میں کچھ معصومیتی امراض جیسے رکھواڑ کا گھونٹہ، رکھواڑ کی ریڑھ کی ہڈی میں کمزوری، اور عظام کی کمزوری وغیرہ پیدا ہو سکتی ہیں۔
وٹامن ک اور وٹامن ایچ کی کمی سے جسم کی مماثل بچتی سیستم زیادہ مناسب جواب نہیں دے سکتی، جس کی وجہ سے آنتوں، جلد، گوشتی مواد، ہڈیوں، اور دندانوں کی صحت پر منفی اثرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
املاح کی کمی بھی صحتی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ جسم کے لئے ضروری معدنیات جیسے کیلشیم، میگنیشیم، پوٹیشیم، سیلینیم، آئرن، اور دیگر عناصر کی کمی سے عموماً کمزوری، تھکاوٹ، اور دیگر صحتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
یہاں پر اہم بات یہ ہے کہ ہمارے جسم میں حیاتی اجزاء کی کمی کو پہچان کرنے کے لئے اپنے علاج کرنے والے طبیب سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ وہ آپ کو مناسب طریقے سے طبی تشخیص کر کے درست علاج کی جانچ پڑتال کر سکتے ہیں۔ اپنی خوبصورتی، طاقت، اور عمومی صحت کو برقرار رکھنے کیلئے، صحتی مسائل کی نشاندہی اور علاج کرنے میں ان کا سہارا لیں۔
اہم معدنیات کون سی ہیں؟ جسم میں ان معدنیات کی کمی سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
چند اہم معدنیات جسم کے لئے ضروری ہیں
کیلشیم: کیلشیم عظام کی صحت، دانتوں کی مضبوطی، عضلات کی کارکردگی، عصبی نظام کی تنظیم، خون کے انجماد کے لئے ضروری ہے۔
آئرن: آئرن خون کی خونیت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ہیموگلوبن کی تشکیل میں استعمال ہوتا ہے جو خون میں اکسیجن کو منتقل کرتا ہے۔
میگنیشیم: میگنیشیم عضلات کی کارکردگی، عصبی نظام کی تنظیم، اور استخراج کی عملیات کے لئے ضروری ہے۔
سیلینیم: سیلینیم اینٹی آکسیڈینٹ کے طور پر عمل کرتا ہے اور جسم میں آکسیجن کے ضروری استعمال کو مدد دیتا ہے۔
پوٹیشیم: پوٹیشیم عصبی نظام کی تنظیم، عضلات کی کارکردگی، خون کی روانگی، اور میموری کے لئے ضروری ہے۔
زنک: زنک جسم میں ایمیونٹی سسٹم کو مضبوط رکھنے، جلد کی صحت کو بہتر کرنے، اور مرضوں سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
معدنیات کی کمی سے جسم میں مختلف اثرات پیدا ہو سکتے ہیں، جن میں شامل ہیں
عظام کی کمزوری، ہڈیوں کی کمزوری، اور دانتوں کی مسائل
خون کی خونیت کی کمی، ایمیونٹی سسٹم کی کمزوری، اور انیمیا
عصبی نظام کی کمزوری، اضطراب، اور خواب کی مسائل
عضلات کی کمزوری، تھکاوٹ، اور کمزوری
جلد کی مسائل مثل خشکی، کھجلی، اور مصنوعیت
اضطراب، ادراکی کمی، اور دماغی کارکردگی کی مسائل
یہ صرف کچھ مثالیں ہیں اور واقعی تاثرات متنوع ہوسکتے ہیں۔ مندرجہ بالا معلومات کو عام معلومات کے طور پر لیں اور اگر آپ کو اپنی صحت کے بارے میں کوئی تشکیل ہوتی ہے تو آپ کو اپنے طبیب سے مشورہ کرنا چاہئے۔
حاملہ کی غذائی ضروریات کے بارے میں مفصل تحریر کریں۔
حاملہ خواتین کے لئے صحتمند غذائی ضروریات کافی اہمیت رکھتے ہیں، جو نہ صرف ماں بلکہ بچے کی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ یہاں غذائی ضروریات کے اہم ترین عناصر کا ذکر کیا گیا ہے
فولیک ایسڈ (فیز): فولیک ایسڈ حاملہ خواتین کے لئے بہت ضروری ہوتا ہے، کیونکہ یہ نیوروٹیوب کے تشکیل اور بچے کی نشوونما کو مدد کرتا ہے۔ بے دوران حمل، فولیک ایسڈ کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے، اور اس کی کمی کے باعث نیوروٹیوب کے خراب ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اس لئے حاملہ خواتین کو فولیک ایسڈ کا کافی مقدار مصنوعی طور پر استعمال کرنا چاہئے۔
آئرن: حاملہ خواتین کو زیادہ آئرن کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ یہ خون کی خونیت کو بڑھاتا ہے اور جسم میں اکسیجن کی منتقلی میں مدد دیتا ہے۔ کم آئرن کی صورت میں، حاملہ خواتین کو انیمیا کا خطرہ بڑھتا ہے، جو خون کی کمی اور تھکاوٹ کا باعث بن سکتی ہے۔ آئرن کو خوراک کے ذریعے لیا جا سکتا ہے، جیسے کہ لال مٹر، پالک، گوشت، مچھلی، دالیں، اور اناج وغیرہ۔
کیلشیم: حاملہ خواتین کے لئے کیلشیم بہت ضروری ہے، کیونکہ یہ ہڈیوں کی مضبوطی اور بچے کی ہڈیوں کی تشکیل کے لئے ضروری ہوتا ہے۔ کیلشیم کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے حاملہ خواتین کو دودھ، پنیر، دہی، بروکلی، سرسوں کا تیل، سردیوں کے سبزی، اور مچھلی وغیرہ کا استعمال کرنا چاہئے۔
پروٹین: حاملہ خواتین کے لئے مہمانی پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ یہ بچے کی تشکیل کو مدد دیتا ہے، جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے، اور عضلات کو مضبوط بناتا ہے۔ اچھے پروٹین کے منبع میں گوشت، مچھلی، انڈے، دالیں، نٹس، دودھ، دہی، پنیر، اور توفو شامل ہوتے ہیں۔
فائبر: حاملہ خواتین کو فائبر کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ قبض کے خطرے کو کم کیا جا سکے اور ہضمی نظام کو صحتمند رکھا جا سکے۔ سبزیاں، پھل، گندم کی بھوسے والے اناج، دالیں، اور نٹس فائبر کے اچھے منبع ہیں۔
وٹامن D: وٹامن D حاملہ خواتین کے لئے بہت ضروری ہے، کیونکہ یہ ہڈیوں کی مضبوطی، دانتوں کی صحت، اور جسمی دفاعی نظام کو مدد دیتا ہے۔ سورج کی روشنی سے حاصل کیا جا سکتا ہے، اور خوراک میں مضبوط وٹامن D کے منبع میں مکھن، مچھلی، انڈے، اور دودھ شامل ہیں۔
حاملہ خواتین کو اپنی غذائیں منظم طور پر لینی چاہئیں اور اپنے ڈاکٹر کی رہنمائی کرنی چاہئیے۔ انہیں پرسکرپشن کے مطابق مکمل دوائیوں کا استعمال کرنا چاہئیے اور غذائیں کو اچھی طرح گرم کرنا چاہئیے تاکہ خطرناک میکروبز کو تباہ کیا جا سکے۔ اسکے علاوہ، حاملہ خواتین کو سوکھے میوے، غیر پکے میٹھے، بازاری فوڈز، اور آلوچے چیزوں سے پرہیز کرنا چاہئیے۔
پیدائش سے ایک سال کے بچے کی غذائی ضروریات کے متعلق مفصل لکھیں۔
ایک سال کے بچے کے لئے مناسب غذائی ضروریات بڑے اہمیت رکھتے ہیں۔ یہ ضروریات بچے کی صحت، توانائی، اور مناسب نمو کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔ یہاں کچھ اہم غذائی ضروریات درج کی جائیں گی
پروٹین: پروٹین بچے کی نمو اور عضلات کی تشکیل کے لئے ضروری ہے۔ مثال کے طور پر، دودھ، دالیں، مچھلی، میٹھے انڈے، یا کچے دال کی ترکاری میں پروٹین شامل ہوتا ہے۔
کاربوہائیڈریٹس: کاربوہائیڈریٹس بچے کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔ چاول، روٹی، پاستا، اور سبزیاں کاربوہائیڈریٹس کے اچھے منبع ہیں۔
فائبر: فائبر بچے کے ہاضمہ نظام کو صحتمند رکھتا ہے اور قبض کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ پھل، سبزیاں، دالیں، اور مکمل اناج فائبر کے اچھے منبع ہیں۔
کیلشیم: کیلشیم بچے کی ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی کے لئے ضروری ہے۔ دودھ، پنیر، دہی، سردیوں کے سبزی، اور مچھلی کی ترکاری میں کیلشیم پایا جاتا ہے۔
آئرن: آئرن بچے کی خون کی تشکیل کے لئے ضروری ہے۔ دودھ، اناج، دالیں، گوشت، سبز پتے والے سبزیاں، اور خشک میوے آئرن کے اچھے منبع ہیں۔
وٹامن D: وٹامن D بچے کی ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے ضروری ہے۔ دودھ، مچھلی، اور انڈے وٹامن D کے اچھے منبع ہیں۔
وٹامن C: وٹامن C بچے کی مضبوطی، دانتوں، اور جلد کے لئے ضروری ہے۔ سیٹروس فروٹس، آم، سبزیاں، اور ٹماٹر وٹامن C کے اچھے منبع ہیں۔
معاشرتی کچن سے ان غذائی ضروریات کو شامل کرنا بہترین طریقہ ہے۔ اس کے علاوہ، ڈاکٹر کی رہنمائی کرنا بہت اہم ہے تاکہ ضروریتوں کے مطابق بچے کو صحیح غذائیت فراہم کی جا سکے۔
You May Also Read…
AIOU Solved Assignment No.3 AIOU 251 Matric 2023